سورۂ فاتحہ کے بعد قرآنی تلاوت

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ﴿﴾ قُلۡ ہُوَ  اللّٰہُ  اَحَدٌ  ۚ﴿۱﴾ اَللّٰہُ  الصَّمَدُ ۚ﴿۲﴾ لَمۡ  یَلِدۡ ۬ وَ  لَمۡ  یُوۡلَدۡ ۙ﴿۳﴾ وَ  لَمۡ  یَکُنۡ  لَّہٗ   کُفُوًا  اَحَدٌ ﴿۴﴾


’’اللہ تعالیٰ کے نام سے (شروع) جو نہایت مہربان، بہت رحم کرنے والا ہے۔‘‘’’(آپ) کہہ دیجیے: وہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، اس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ اس کا کوئی ہم پلہ ہے۔‘‘


٭سنن أبی داود، الصلاۃ، باب من ترک القراء ۃ، حدیث:818، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو قوی قرار دیا ہے۔ فتح الباری: 315/2، تحت الحدیث:758۔ … الإخلاص 4-1/112


سورۂ فاتحہ کے بعد قرآنی تلاوت

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ﴿﴾ قُلۡ اَعُوۡذُ  بِرَبِّ الۡفَلَقِ ۙ﴿۱﴾ مِنۡ  شَرِّ مَا خَلَقَ ۙ﴿۲﴾ وَ مِنۡ  شَرِّ غَاسِقٍ  اِذَا وَقَبَ ۙ﴿۳﴾ وَ مِنۡ  شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الۡعُقَدِ ۙ﴿۴﴾ وَ مِنۡ  شَرِّ حَاسِدٍ  اِذَا حَسَدَ ٪﴿۵﴾ 


’’اللہ تعالیٰ کے نام سے (شروع) جو نہایت مہربان، بہت رحم کرنے والا ہے۔ (آپ) کہہ دیجیے: میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں، اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی اور اندھیرا کرنے والے کے شر سے جب وہ چھپ جائے اور ان کے شر سے جو گرہوں میں پھونکنے والی ہیں اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔‘‘


سورۂ فاتحہ کے بعد قرآنی تلاوت

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ﴿﴾ قُلۡ  اَعُوۡذُ  بِرَبِّ النَّاسِ ۙ﴿۱﴾ مَلِکِ النَّاسِ ۙ﴿۲﴾ اِلٰہِ  النَّاسِ ۙ﴿۳﴾ مِنۡ  شَرِّ الۡوَسۡوَاسِ ۬ ۙالۡخَنَّاسِ ۪ۙ﴿۴﴾ الَّذِیۡ یُوَسۡوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۵﴾ مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿۶﴾ 


’’اللہ تعالیٰ کے نام سے (شروع) جو نہایت مہربان، بہت رحم کرنے والا ہے۔ ’’(آپ) کہہ دیجیے: میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں، لوگوں کے بادشاہ کی، لوگوں کے معبود کی، وسوسہ ڈالنے والے شیطان سے جو آنکھوں سے اوجھل ہے جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، جنوں میں سے اور انسانوں میں سے۔‘‘