تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعائیں
نمازی قبلہ رخ سیدھا کھڑا ہوکر ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اُٹھاتے ہوئے تکبیر تحریمہ کہے: اَللّٰہُ اَکْبَرُ ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔
اَللّٰھُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِیْ مِنْ خَطَایَایَ کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْاَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ۔ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْنِیْ مِنْ خَطَایَایَ بِالثَّلْجِ وَالْمَآءِ وَالْبَرَدِ
’’اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری کردے جیسے تونے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری پیدا فرمائی ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے صاف کردے جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! مجھ سے میرے گناہ برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھودے۔‘‘
صحیح البخاری، الأذان، باب مایقول بعد التکبیر؟ حدیث:744، وصحیح مسلم، المساجد، باب مایقال بین تکبیرۃ الإحرام والقراء ۃ؟ حدیث:1354 واللفظ لہ۔
تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعائی
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ
’’اے اللہ! میں تیری حمد کے ساتھ تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں اور تیرا نام بہت بابرکت ہے اور تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘
سنن أبی داود، الصلاۃ، باب من رأی الاستفتاح بسبحانک اللّٰھم وبحمدک، حدیث:755، وجامع الترمذی، الصلاۃ، باب مایقول عند افتتاح الصلاۃ؟ حدیث:242
تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعائیں
وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ، اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الْمَلِکُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ، اَنْتَ رَبِّیْ وَاَنَا عَبْدُکَ، ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِیْم فَاغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ جَمِیْعًا اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّآ اَنْتَ وَاھْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَایَھْدِیْ لِاَحْسَنِھَا اِلَّآ اَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَھَا لَا یَصْرِفُ عَنِّیْ سَیِّئَھَا اِلَّآ اَنْتَ، لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ کُلُّہٗ بِیَدَیْکَ وَالشَّرُّ لَیْسَ اِلَیْکَ اَنَا بِکَ وَاِلَیْکَ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ
’’میں نے یک سو ہو کر اپنا چہرہ اس ہستی کی طرف پھیر دیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ یقیناً میری نماز، میری قربانی ، میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی بات کا حکم ہوا ہے اور میں اللہ کے فرماں برداروں میں سے ہوں۔ اے اللہ! تو ہی بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور میں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا، پس تو میرے سب گناہ معاف فرما دے اور واقعہ یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا اور بہترین اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرما، تیرے سوا کوئی بھی بہترین اخلاق کی طرف رہنمائی نہیں کرسکتا اور مجھ سے سب برے اخلاق ہٹادے کہ تیرے سوا کوئی بھی مجھ سے برے اخلاق نہیں ہٹاسکتا۔ میں حاضر ہوں اور تابع فرمان ہوں اور تمام تر بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے اور برائی تیری طرف منسوب نہیں ہوسکتی۔ میری توفیق تیری ہی وجہ سے ہے۔ التجا بھی تیری طرف ہے، تو بہت بابرکت اور بڑا بلند ہے۔ میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔‘‘
صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ودعائہ باللیل، حدیث:1812
تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعائیں
درج بالا دعائیں فرض نمازوں کے لیے ہیں، البتہ قیام اللیل یا نوافل میں تکبیر تحریمہ کے بعد استفتاح کی مزید دعائیں بھی ثابت ہیں۔
اَللّٰھُمَّ رَبَّ جِبْرَآئِیْلَ وَمِیْکَآئِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ، اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ اِنَّکَ تَھْدِیْ مَنْ تَشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
’’اے اللہ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! غیب اور حاضر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہے تھے۔ مجھے اپنے حکم کے ساتھ حق کی ان باتوں میں ہدایت دے جن میں اختلاف ہوگیا ہے، یقیناً تو ہی جسے چاہے صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے۔‘‘
صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ودعائہ باللیل، حدیث:1811
تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعائیں
اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَیِّمُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ، وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ، وَلَکَ الْحَمْدُ لَکَ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ مَلِکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ الْحَقَّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ الْحَقَّ وَلِقَائُ کَ الْحَقُّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَّالنَّارُ حَقٌّ وَّالنَّبِیُّوْنَ حَقٌّ وَّمُحَمَّدٌ حَقٌّ وَّالسَّاعَۃُ حَقٌّ، اَللّٰھُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَاِلَیْکَ اَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَاِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَآ اَخَّرْتُ وَمَآ اَسْرَرْتُ وَمَآ اَعْلَنْتُ، اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ، اَنْتَ اِلٰھِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ
’’اے اللہ! تیرے ہی لیے سب تعریف ہے، تو نور ہے آسمانوں اور زمین کا اور (ان چیزوں کا) جو ان میں ہیں۔ اور تیرے ہی لیے ہر قسم کی تعریف ہے، تو منتظم ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ بھی ان میں ہے اور تیرے لیے ہی ہر قسم کی تعریف ہے، تو ہی رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور ان میں موجود چیزوں کا اور تیرے لیے ہی سب تعریف ہے۔ تیرے لیے بادشاہت ہے آسمانوں اور زمین کی اور جو ان میں ہے اور تیرے ہی لیے تعریف ہے۔ تو بادشاہ ہے آسمانوں اور زمین کا اور تیرے ہی لیے سب تعریف ہے۔ تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری بات حق ہے، تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے، آگ حق ہے، انبیاء حق ہیں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حق ہیں اور قیامت حق ہے۔ اے اللہ! تیرے ہی لیے میں تابع ہوا اور تجھ ہی پر میں نے توکل کیا، تجھ پر میں ایمان لایا اور تیری ہی طرف میں نے رجوع کیا۔ تیری ہی مدد کے ساتھ میں نے (تیرے دشمنوں سے) مقابلہ کیا اور تیری ہی طرف میں فیصلہ لے کر آیا، پس تو مجھے معاف فرمادے جو کچھ میں نے پہلے کیا ہے اور جو کچھ بعد میں کیا، جو میں نے پوشیدہ کیا اور جو کچھ سرعام کیا۔ تو ہی (ہر چیز کو اس کے مقام تک) آگے کرنے والا ہے اور تو ہی (اس سے) پیچھے کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو ہی میرا معبود ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘
صحیح البخاری، التھجد، باب التھجد باللیل، حدیث:1120، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ودعائہ باللیل، حدیث:1808
تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعائیں
اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا، اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا، اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا وَّ الْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَّسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا <<(یہ دعا تین دفعہ پڑھنے کے بعد کہتے)>> اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ نَّفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ وَھَمْزِہٖ
’’اللہ سب سے بڑا ہے بہت بڑا۔ اللہ سب سے بڑا ہے بہت بڑا۔ اللہ سب سے بڑا ہے بہت بڑا۔ اور ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے بہت زیادہ۔ ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے بہت زیادہ۔ ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے بہت زیادہ اور میں صبح و شام اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں۔‘‘ … ’’میں شیطان مردود سے، اس کی پھونک، اس کے تھوک اور اس کے وسوسے سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
سنن أبی داود، الصلاۃ، باب مایستفتح بہ الصلاۃ من الدعائ، حدیث:764، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، باب الاستعاذۃ فی الصلاۃ، حدیث:807، امام مسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی نے کہا: (اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فلاں فلاں کلمات کہنے والا کون ہے؟‘‘ حاضرین میں سے ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے ان کلمات سے تعجب ہوا کہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے۔‘‘ صحیح مسلم، المساجد، باب مایقال بین تکبیرۃ الإحرام والقراء ۃ؟ حدیث:1358
0 Comments